پاکستان مختلف ثقافتی اکائیوں کا ایک خوبصورت گلدستہ، خالد مقبول

ایم کیوایم پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف ثقافتی اکائیوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے، اس ملک کی تعمیر و ترقی میں یہاں موجود تمام اقوام کا کردار ہے اور اسکی بنیاد میں بانیان پاکستان اور انکی اولادوں کا لہو شامل ہے، 24 دسمبر کو گورنر ہاؤس میں مہاجر کلچر ڈے پر سب کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ ہفتے کوکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کراچی میں آکر تمام قومیتوں کو یکجا ہونے کا موقع ملا، انکا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس کراچی میں موجود برصغیر کے تمام کلچر کا گلدستہ و مرکز ہے ، ایم کیوایم پاکستان کا پیغام یہ ہے کہ آپ ہم کو تسلیم کریں ہم آپ کو تسلیم کرینگے، 24دسمبر مہاجر کلچر ڈے ایم کیوایم پاکستان کے تمام کارکنان و عوام بھرپور انداز میں منائیں گے سب کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں گے، سینئر رہنما اور مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں گذشتہ تین سالوں سے مسلسل سندھی کلچر ڈے کا انعقاد ہو رہا ہے اور اب سرکاری طور پر پہلی بار مہاجر کلچر ڈے منایا جائے گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان
،تصویر کا کیپشنپاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان

سو، یہ بحث اگرچہ کچھ معنویت نہیں رکھتی کہ یہ دونوں مشاق بلے باز ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی ضرورت بھی ہیں یا نہیں، لیکن یہ بحث بھی شروع سے آج تک سمٹ نہیں پائی کہ پاور پلے میں دو اینکرز کی اوپننگ کبھی دیرپا عمدہ نتائج کی بنیاد بن سکے گی۔

اگر پاکستان کی اس چال کا مقصد صائم ایوب کو نئی گیند سے بچانا تھا تو بھی یہ بے سود ٹھہری کہ بہت جلد انھیں کریز پر آنا ہی پڑا۔ بلکہ انھی کی اِس مختصر یلغار نے اپنی برق رفتاری سے پاکستانی اننگز کو وہ اعتماد پہنچایا کہ پاور پلے کا بھرم بچ گیا۔

مگر صائم کی یہ کاوش بھی شاہین آفریدی کے عزم کی طرح ناکافی ثابت ہوئی۔

ڈربن میں ایک بار پھر وہ شاہین آفریدی دیکھنے کو ملے جو پہلے ہی اوور میں وکٹیں لینے کے سبب معروف تھے۔ اُن کی رفتار اپنے اصل کو لوٹتی نظر آئی۔ ان کا ڈسپلن قابلِ دید تھا۔ اور پہلے ہی اوور میں انھوں نے پاکستان کو برتری کی راہ دکھائی۔

انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ سے ڈراپ کیے جانے کے بعد جو وقت شاہین کو ٹیم سے دور گزارنے کو ملا، شاید اس نے پچھلے ایک برس کے آف فیلڈ واقعات کی گرد بھی ان کے ذہن سے ہٹائی ہے اور ٹیسٹ کرکٹ سے وقتی فراغت نے بھی شاید کچھ نفسیاتی تقویت فراہم کی ہے۔

ڈربن میں ایک بار پھر وہ شاہین آفریدی دیکھنے کو ملے جو پہلے ہی اوور میں وکٹیں لینے کے سبب معروف تھے۔
،تصویر کا کیپشنڈربن میں ایک بار پھر وہ شاہین آفریدی دیکھنے کو ملے جو پہلے ہی اوور میں وکٹیں لینے کے سبب معروف تھے۔

اِس جنوبی افریقی دورے پر جہاں دیگر سبھی پاکستانی سٹارز ٹیسٹ سیریز کا بھی حصہ ہوں گے، وہیں شاہین صرف چھ وائٹ بال میچز کھیل کر وطن لوٹ چکے ہوں گے۔ سو، اس دورے پر اپنی بہترین کرکٹ دکھلانے کو شاہین کے پاس صرف چھ دن ہیں۔

اور انہی میں سے پہلے دن کا بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے جنوبی افریقی ٹاپ آرڈر کی کہانی مختصر کر دی۔ اُدھر سے ابرار احمد کا پہلا سپیل بھی حاوی ہوا اور پروٹیز اننگز شروع میں ہی ہانپ کر رہ گئی۔

مگر پاکستان ڈیوڈ ملر کے لیے تیار نہ تھا۔

ملر نے پہلی گیند سے ہی جو عزائم دکھلائے، وہ اس مرجھاتی پروٹیز اننگز کا چہرہ دمکانے تک ساتھ نبھاتے چلے گئے۔ شاہین آفریدی کے دوسرے سپیل نے پاکستان کو میچ میں واپسی کی نوید تو دی مگر پھر جارج لنڈہ اُبھر آئے اور پاکستان اُن کے لیے بھی تیار نہ تھا۔

جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

ملر کی طوفانی اننگز نے رضوان کے حساب کتاب یوں اتھل پتھل کیے کہ ڈیتھ اوورز میں پاکستان کی ساری ترتیب ہی بگڑ گئی۔

اگرچہ پاکستانی بولنگ پاور پلے کی عمدگی کے بعد مڈل اوورز میں ڈگمگائی، مگر عباس آفریدی کے نتیجہ خیز سپیل نے پھر بھی پاکستان کو اس خطرناک ہندسے سے محفوظ کیے رکھا جس کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لڑکھڑا سکتی تھی۔

لیکن سفیان مقیم کے آخری اوور میں لنڈہ کی یلغار نے جنوبی افریقی مجموعے کو وہاں تک پہنچا دیا جس کا تصور شاید خود اس کے لیے بھی محال تھا۔ بہر کیف یہ مجموعہ ایسا خطیر پھر بھی نہ تھا کہ پاکستانی بلے بازوں کے لیے کوئی جواز دے پاتا۔

دو اینکرز سے اننگز کھولنے کا فیصلہ بھلے رضوان کا اپنا ہو، بھلے یہ عاقب جاوید کا ہو، کسی واضح منطق سے عاری تھا کہ اگر صائم ایوب پاور پلے کی پانچ مزید گیندیں کھیل پاتے تو یقیناً پاکستانی اننگز کا کچھ بھلا ہی ہوا ہوتا۔

اور پھر اسی فیصلے کی طرح شاہین آفریدی کو عرفان خان سے پہلے بیٹنگ کے لیے بھیجنا بھی مضحکہ خیز تھا۔ بلاشبہ عرفان خان بہت باصلاحیت بلے باز ہیں جو ڈیتھ اوورز میں اپنی پاور ہٹنگ سے میچ کی سمت بدل سکتے ہیں، مگر انھیں بھی یہ جادو جگانے کو کریز پر کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

پاکستان نے یہ وقت اُن کی بجائے شاہین آفریدی سے کسی انہونی کی امید میں خرچ کر دیا۔

دوسری جانب، تیسری وکٹ گرنے کے بعد رضوان پر طاری خوابیدگی مزید گہری ہو گئی اور جس خول میں وہ پاکستانی اننگز کو لے گئے، جب تک وہاں سے نکلنے کو عزم میسر آیا، تب تک وقت ہاتھوں سے پھسل چکا تھا۔

source: https://www.bbc.com/urdu

Related Posts

وہ گاؤں جہاں گالی دینے پر 500 روپے جرمانہ ہو گا: ’سی سی ٹی وی سے لوگوں پر نظر رکھی جائے گی‘

’اگر کوئی میری ماں یا بہن کو گالی دے گا تو مجھے بہت غصہ آئے گا۔ اس کی روک تھام ہونی چاہیے اور اسی لیے ہمارے گاؤں نے اس بارے…

لیاری کا منفرد سکول جہاں بچے کے ساتھ ماں کو بھی داخلہ لینا پڑتا ہے: ’مجھے یہاں اپنی زندگی کا مقصد ملا‘

’جب میں اپنے بیٹے کے ایڈمیشن کے لیے اس سکول میں گئی تو مجھے کہا گیا کہ بیٹے کے ساتھ مجھے بھی یہاں داخلہ لینا ہو گا۔ مجھے لگا تھا…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *